Pakistan 's 7 ' Hunted houses

پاکستان کے وہ 7’آسیب زدہ‘ مقامات جن کے بارے میں مشہور کہانیاں سن کر کسی کے بھی رونگٹے کھڑے ہوجائیں



یوں تو پاکستان میں ہزاروں ایسے مقامات ہوں گے جنہیں آسیب زدہ کہا جاتا ہے لیکن ان سب میں سے 7مقامات ایسے آسیب زدہ ہیں جن کے متعلق خوفناک کہانیاں مشہور ہیں اور لوگ رات کے وقت ان مقامات پر جانے سے ڈرتے ہیں۔ آئیے آپ کو ان سات مقامات کے متعلق آگاہ کرتے ہیں۔
کارساز روڈ کراچی
کارساز روڈ کراچی کی معروف ترین سڑکوں میں شمار ہوتی ہے۔ اس سڑک کے بارے میں قدیم وقتوں سے آج تک ایک کہانی بیان کی جاتی ہے کہ اکثر اس روڈ پر ایک پراسرار لڑکی کو دیکھا جاتا ہے جو دلہن بنی ہوئی ہوتی ہے اور اس نے سرخ لباس پہن رکھا ہوتا ہے۔لوگوں کا کہناہے 60 کی دہائی میں یہ خاتون ایک ڈانسر تھی جسے قتل کر کے اس کی لاش کو اس سڑک پر چھوڑ دیا گیا جو کہ کارساز کے نام سے مشہور ہے۔جو کہ یہاں سے گزرنے والوں کو مدد کیلئے رکنے کو کہتی ہے اور اچانک غائب ہو جاتی ہے جبکہ اکثر لوگ اسے یہاں رات کے وقت بھٹکتے ہوئے دیکھ چکے ہیں

موہٹہ پیلیس
موہٹہ پیلیس ایک کاروباری شخصیت کا گھر تھا جہاں وہ گرمیوں میں قیام کرتا تھا۔برطانوی راج کے دوران ہی اس شخصیت کا انتقال ہو گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ تب سے اس کی روح اکثر اس پیلیس میں آتی رہتی ہے۔ یہاں سیاحوں کی رہنمائی کرنے والے گائیڈز کا مبینہ طور پر کہنا ہے کہ اس پیلیس میں مختلف چیزیں خود بخود ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتی رہتی ہیں۔پیلیس کے گارڈز کا دعویٰ ہے کہ انہیں رات کے وقت پیلیس میں کسی روح کی موجودگی کا احساس ہوتا ہے۔



کوہ چلتن
کوہ ”چلتن“ کا اصل نام ”چہل تن“ ہے جس کے معنی ”چالیس جسم“ کے ہیں۔ایک مقامی داستان کے مطابق کوہ چلتن کے چوٹی پر 40بچوں کی روحیں رہتی ہیں۔


ہاﺅس نمبر 39کے، پی ای سی ایچ ایس کالونی، کراچی
اگر آپ کبھی پی ای سی ایچ ایس کے بلاک 6کی گلیوں میں گھومتے رہے ہوں تو آپ نے دیکھا ہو گا کہ وہاں کے ہاﺅس نمبر 39Kسے پراسرار روشنی آ رہی ہوتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہاں کوئی رہائش پذیر ہے، حالانکہ یہ گھر کئی عشروں سے بند پڑا ہے۔ کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس گھر میں سفید لباس پہنے ہوئے ایک کمزور سی خاتون کو اکثر دیکھا ہے جو رات کے پچھلے پہر گلی میں چلتی نظر آتی ہے مگر صبح 3بجے کے قریب غائب ہو جاتی ہے۔

شیخوپورہ قلعہ، لاہور
ایک وقت تھا کہ اس قلعے میں ملکہ اور شہزادیاں رہا کرتی تھیں۔ اب یہ قلعہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور کوئی اس کی تعمیرنو کرنے کو تیار نہیں کیونکہ ان لوگوں کا خیال ہے کہ قلعے میں اب بھی ان ملکہ اور شہزادیوں کی روحیں آتی رہتی ہیں۔
شمشان گھاٹ، حیدرآباد
حیدرآباد میں واقع شمشان گھاٹ، جہاں ہندو اپنے انتقال کر جانے والے لوگوں کی چتائیں جلاتے ہیں، اس کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ جن لوگوں کو یہاں جلایا جاتا رہا ہے ان میں سے بعض کی روحیں اب بھی یہیں بھٹکتی پھر رہی ہیں۔ یہ شمشان گھاٹ تقریباً اڑھائی سو سال پرانی ہے۔ شمشان گھاٹ کے گارڈ اور دیگر سٹاف کا کہنا ہے کہ غروب آفتاب کے بعد اکثر یہاں کئی بچے کھیلنے کے لیے آتے ہیں اور عجیب و غریب قسم کی آوازیں نکالتے ہیں۔ان میں سے کسی کو بھی کبھی گیٹ سے آتے ہوئے نہیں دیکھا گیا۔ بچے جہاں کھیلتے ہیں وہیں نمودار ہوتے ہیں اور پھر وہیں غائب ہو جاتے ہیں۔


چوکنڈی قبرستان ، کراچی
چوکنڈی قبرستان کراچی میں نیشنل ہائی وے کے کنارے موجود ہے۔ یہ لگ بھگ 600سال پرانا ہے اور اس کا شمار پاکستان کے قدیم ترین قبرستانوں میں ہوتا ہے۔ اس کے متعلق کہا جاتا ہے یہاں آسیب کا سایہ ہے اور روحیں اکثر یہاں بھٹکتی رہتی ہیں۔ اس لیے کوئی بھی شخص شام کے بعد اس قبرستان میں جانے کی جرا¿ت نہیں کرتا۔ کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے رات کے اوقات میں یہاں پراسرار کام ہوتے رہتے ہیں۔ قریب رہنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں اکثر رات کے وقت قبرستان سے لوگوں کے چیخنے چلانے کی آوازیں آتی ہیں اور کئی لوگوں نے یہاںبھوت دیکھ بھی رکھے ہیں۔
http://newsadiction.blogspot.com/2015/12/celebrity-plastic-surgery-gone-worst.html





Share this video :

Post a Comment

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Copyright © 2014. News Addiction - All Rights Reserved
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
Proudly powered by Blogger